Mirza Hatim Ali Beg Mahr
Pen Name :'Mehr'
Real Name :Mirza Hatim Ali Beg
Born :15 Apr 1815 | Aligarh, Uttar pradesh
Died :18 Aug 1879 | Etah, Uttar pradesh
*******************************
voice: Jauhar Abbas
Presentation: Saeed Jafri
*********************************
خط مرزا غالبؔ بنام حاتم علی مہر
مرزا صاحب،
ہم کو یہ باتیں پسند نہیں۔ پینسٹھ برس کی عمر ہے۔ پچاس برس عالمِ رنگ و بو کی سیر کی۔ ابتدائے شباب میں ایک مرشد کامل نے یہ نصیحت کی کہ ہم کو زہد و ورع منظور نہیں۔ ہم مانعِ فسق و فجور نہیں۔ پیو، کھائو، مزے اُڑائو۔ مگر یہ یاد رہے کہ مصری کی مکھّی بنو، شہد کی مکھّی نہ بنو۔سو میرا اس نصیحت پر عمل رہا ہے۔ کسی کے مرنے کا وہ غم کرے جو آپ نہ مرے، کیسی اشک افشانی، کہاں کی مرثیہ خوانی؟ آزادی کا شکر بجا لائو، غم نہ کھائو، اور اگر ایسے ہی اپنی گرفتاری سے خوش ہو تو"چنّا جان" نہ سہی "منّا جان" سہی۔ میں جب بہشت کا تصور کرتا ہوں اور سوچتا ہوں کہ اگر مغفرت ہو گئی اور ایک قصر ملا اور ایک حُور ملی۔ اقامت جاودانی ہے ا ور اُسی ایک نیک بخت کے ساتھ زندگانی ہے۔ اس تصور سے جی گھبراتا ہے اور کلیجہ مُنہ کو آتا ہے۔ ہَے ہَے وہ حُور اجیرن ہو جائے گی، طبیعت کیوں نہ گھبرائے گی؟ وہی زمردیں کاخ اور وہی طوبیٰ کی ایک شاخ! چشمِ بددُور، وہی ایک حُور، بھائی ہوش میں آئو کہیں اور دل لگائو:
زنِ نوکن اے دوست در ہر بہار
کہ تقویمِ پارینہ ناید بکار
میرزا مظہرؔ کے اشعار کی تضمین کا مسدّس دیکھا، فکر سراپا پسند، ذکر بہمہ جہت ناپسند، اپنے نام کا خط مع اُن اشعار کے مرزا یوسف علی خاں عزیز کے حوالے کیا۔
مکرمی نواب محمد علی خاں صاحب کی خدمت میں سلام عرض کرتا ہوں۔ پروردگار اُن کو سلامت رکھے۔
مولوی عبدالوہاب صاحب کو میرا سلام۔ دَم دے کر مجھ سے فارسی عبارت میں خط لکھوایا، مَیں منتظر رہا کہ آپ لکھنو جائیں گے، وہ عبارت جناب قبلہ و کعبہ کو دکھائیں گے۔ اُن کے مزاجِ اقدس کی خیر و عافیت مجھ کو رقم فرمائیں گے۔ میں کیا جانوں کہ حضرت میرے وطن میں جلوہ افروز ہیں:
یار در خانہ و من گردِ جہاں می گردیم
اب مجھے اُن سے یہ استدعا ہے کہ دستخط خاص سے مجھ کو خط لکھیں اور لکھئنو نہ جانے کا سبب اور جناب قبلہ و کعبہ کا حال جو کچھ معلوم ہو، وہ اس خط میں درج کریں۔
جون 1860ء غالبؔ